اللہ کی محبت: ایک بندے کا سب سے بڑا سہارا
تمہید: محبت کا حقیقی سرچشمہ
جب ہم محبت کی بات کرتے ہیں تو دنیا ہمیں محدود تصور دیتی ہے۔ ماں کی ممتا، باپ کی شفقت، دوست کی وفا، بیوی یا شوہر کی چاہت – یہ سب محبتیں عارضی اور مشروط ہوتی ہیں۔ لیکن ایک محبت ایسی بھی ہے جو نہ ٹوٹنے والی ہے، نہ بدلنے والی، نہ کم ہونے والی۔ وہ ہے تمہارے رب کی محبت۔
“کوئی اتنی محبت کر ہی نہیں سکتا جتنی محبت آپ سے اللہ کرتا ہے” – یہ محض ایک جملہ نہیں، یہ ایک حقیقت ہے جس کا اقرار ہر مومن کے دل میں بسی ہوئی ہے۔ اللہ کی محبت اس کے بندے کے لیے وہ نعمت ہے جو ہر غم کو ہلکا، ہر مشکل کو آسان اور ہر اندھیرے کو روشن کر دیتی ہے۔
پہلا باب: اللہ کی محبت کے مظاہر
1. پیدائش سے پہلے کی محبت
تمہاری تخلیق سے پہلے ہی تمہارے رب نے تمہیں محبت دے دی تھی۔ تمہاری رزق، تمہاری تقدیر، تمہاری ہدایت – سب کچھ اس نے تمہارے لیے لکھ دیا۔ کیا کسی اور نے اتنی محبت کی ہے کہ تمہارے وجود میں آنے سے پہلے ہی تمہاری تمام ضروریات کا انتظام کر دیا ہو؟
2. ہر سانس میں محبت
تمہارا ہر سانس اس کی محبت کا ثبوت ہے۔ تمہارا دل دھڑک رہا ہے، تمہاری آنکھیں دیکھ رہی ہیں، تمہارے ہاتھ کام کر رہے ہیں – یہ سب اس کی محبت کے عطیات ہیں۔ وہ تمہیں ایک لمحے کے لیے بھی تنہا نہیں چھوڑتا۔
3. خطاؤں کے باوجود محبت
تم کتنی ہی غلطیاں کیوں نہ کر لو، وہ معاف کرنے کو تیار ہے۔ اس کی رحمت تمہاری نافرمانیوں پر بھی غالب آ جاتی ہے۔ کونسی دنیاوی محبت ہے جو اتنی وسیع ہو کہ بار بار کی خلاف ورزیوں کے باوجود اپنے محبوب کو گلے لگا لے؟
دوسرا باب: مسائل کا حل صرف اللہ کے پاس
“اور کوئی آپ کے مسائل حل بھی نہیں کر سکتا جیسے آپ کے مسائل اللہ حل کرتا ہے” – یہ کتنی سچی بات ہے۔ دنیا کے تمام مشیر، تمام دوست، تمام رشتے دار تمہارے مسائل کا حل نہیں دے سکتے، لیکن اللہ تعالیٰ ایک لمحے میں سب کچھ بدل سکتا ہے۔
1. اللہ کے حل کی خصوصیات
- وہ حل جو تمہاری توقعات سے بھی بہتر ہو
- وہ حل جو تمہاری بھلائی کو مدنظر رکھتا ہو
- وہ حل جو تمہیں نقصان سے بچاتا ہو
- وہ حل جو تمہیں تمہارے مقصد تک پہنچا دے
2. تاریخ کے شواہد
سورہ یوسف میں یوسف علیہ السلام کی کہانی پر غور کرو۔ کنویں سے لے کر قید تک، غلامی سے لے کر وزارت تک – ہر مشکل کا حل اللہ نے دیا۔ اسی طرح موسیٰ علیہ السلام کو دریائے نیل کے سامنے کھڑا کر دیا گیا، پھر اللہ نے راستہ بنا دیا۔
تیسرا باب: اپنا ہر دکھ درد اللہ کو کیوں بتائیں؟
“تو پھر کیوں نہ اپنے ہر دُکھ درد تکلیف کا ذکر اللہ کریم سے کیا جائے” – یہ سوال دراصل اپنے آپ میں جواب ہے۔ کیونکہ:
1. وہی سنتا ہے
دنیا کے لوگ تمہاری بات سن کر بھی نہیں سنتے، یا سن کر بھی سمجھ نہیں پاتے۔ لیکن اللہ تمہاری ہر آہ، ہر سسکی، ہر دعا کو سنتا ہے۔
2. وہی بدل سکتا ہے
تمہارا دکھ وہی دور کر سکتا ہے، تمہاری تکلیف وہی ختم کر سکتا ہے۔ وہ قادر مطلق ہے، اس کے لیے کوئی چیز مشکل نہیں۔
3. وہی تمہیں سمجھتا ہے
تمہارے اندر کی ہر کھٹک، ہر خواہش، ہر آرزو سے وہ واقف ہے۔ وہ جانتا ہے کہ تم کیا چاہتے ہو اس سے پہلے کہ تم خود جانو۔
چوتھا باب: بندے کی کمزوری رب کی طاقت بن جاتی ہے
“اللہ کریم کو بتایا جائے کہ اس کا بندہ بہت کمزور ہے وہ مُنتظر ہے کب اس کی آزمائشیں آسائشوں میں بدل جائیں” – یہ اعترافِ عجز دراصل عین عبادت ہے۔
1. کمزوری کا اعتراف
جب بندہ اپنی کمزوری کا اعتراف کرتا ہے تو اللہ اسے طاقت دیتا ہے۔ یہی توحید کا اصل مقصد ہے – یہ تسلیم کرنا کہ ہم کمزور ہیں اور وہ طاقتور۔
2. انتظار کی فضیلت
صبر اور انتظار ایمان کے پھل ہیں۔ جو آزمائش میں صبر کرتا ہے، اللہ اس کے درجات بلند کرتا ہے۔ آزمائشیں دراصل آسائشوں کی تمہید ہوتی ہیں۔
3. تبدیلی کا وعدہ
اللہ نے وعدہ فرمایا ہے:
“بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے” (سورہ الشرح)
یقین رکھو کہ تمہاری آزمائشیں ضرور بدلیں گی، کیونکہ “وہی تو قادر ہے بدلنے پر”۔
پانچواں باب: عملی اقدامات
1. دعا کو اپنا ہتھیار بناؤ
- صبح وشام کی مسنون دعائیں
- سجدے میں روتے ہوئے دعا
- قرآن میں موجود دعاؤں کا ورد
2. توکل کی عادت ڈالو
- ہر کام اللہ کے نام سے شروع کرو
- نتائج پر اللہ کو چھوڑ دو
- منصوبہ بندی کے بعد اللہ پر بھروسہ کرو
3. شکرگزاری کی عادت
- چھوٹی چھوٹی نعمتوں پر شکر ادا کرو
- مشکل میں بھی اللہ کا شکر ادا کرو
- شکر کے ذریعے نعمتوں میں اضافہ طلب کرو
اختتامیہ: اللہ ہی کافی ہے
جب تم یہ سمجھ لو گے کہ اللہ کی محبت تمام محبتوں سے بڑھ کر ہے، اس کا حل تمام حل سے بہتر ہے، اس کی رحمت تمام سہاروں سے مضبوط ہے – تب تمہیں کسی اور کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔
“اللہ ہی کافی ہے، اس کے بعد کسی کی ضرورت نہیں”
تمہارا ہر دکھ، ہر درد، ہر پریشانی دراصل تمہیں اسی کی طرف بلانے کا ذریعہ ہے۔ اس لیے آج ہی عہد کرو کہ:
- ہر خوشی میں اسی کا شکر ادا کرو گے
- ہر غم میں اسی کو پکارو گے
- ہر مشکل میں اسی پر بھروسہ کرو گے
کیونکہ جب وہ تمہارا ہو جائے تو پھر کوئی تمہارا نہیں ہو سکتا، اور جب وہ تمہارا ساتھ دے تو پھر کوئی تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
“اور جو اللہ پر توکل کرتا ہے تو وہ اسے کافی ہے” (الطلاق:3)
اللہ تمہیں اپنی محبت، اپنی رحمت اور اپنی نصرت سے نوازے۔ آمین۔