1. تعارف
حوضِ کوثر جنت کا ایک عظیم الشان حوض ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب حضرت محمد ﷺ کو عطا فرمایا۔ یہ قیامت کے دن میدانِ محشر میں موجود ہوگا، جہاں امتِ محمدیہ کو سیراب کیا جائے گا۔ قرآن پاک میں سورۂ کوثر میں اس کا ذکر آیا ہے:
“إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ” (بے شک ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے)۔
2. حوضِ کوثر کی لغوی و اصطلاحی تعریف
- لغوی معنی: “کوثر” عربی زبان میں “خیر کثیر” (بہترین نعمت) کو کہتے ہیں۔
- اصطلاحی معنی: یہ ایک روحانی و جسمانی نعمت ہے جو حضور ﷺ کی شفاعت اور امت کی سیرابی کا ذریعہ بنے گی۔
3. قرآن و حدیث میں ذکر
الف) قرآن پاک میں:
سورۃ الکوثر (108) مکمل طور پر اس نعمت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ مفسرین کے مطابق، یہ سورت مشرکین کے طعنوں کے جواب میں نازل ہوئی، جس میں حضور ﷺ کو ہمیشہ رہنے والی نعمت (حوضِ کوثر) کی بشارت دی گئی۔
ب) احادیث میں:
- صحیح بخاری میں حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا:”میرے حوض کی وسعت ایک مہینے کے سفر جتنی ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔”
- دیگر احادیث میں اس کے اطراف میں سونے کے برتنوں اور فرشتوں کی موجودگی کا ذکر ہے۔
4. حوضِ کوثر کی خصوصیات
- مقام: میدانِ محشر میں عرش کے قریب۔
- پانی کی کیفیت: دودھ سے سفید، شہد سے میٹھا، مشک سے خوشبودار۔
- وسعت: ایک مہینے کے سفر کے برابر۔
- برتن: جنت کے ستاروں جیسے چمکتے ہوئے برتن۔
:قیامت کے مناظر اور حوضِ کوثر کی اہمیت
1. قیامت کا دن: ابتدائی مناظر
قیامت کا دن وہ ہولناک وقت ہوگا جب کائنات کا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔ قرآن پاک میں اس دن کی کیفیت کو مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہے:
- سورج تاریک ہوجائے گا:“إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ” (التکویر: 1)
- ستارے بے نور ہوجائیں گے۔
- پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر اڑنے لگیں گے۔
- سمندر آگ میں بدل جائیں گے۔
ان تمام خوفناک حالات کے بعد اللہ تعالیٰ کے حکم سے صور پھونکا جائے گا، اور تمام انسان میدانِ محشر میں جمع کیے جائیں گے۔
2. میدانِ محشر: ہولناکیاں اور کیفیت
میدانِ محشر وہ جگہ ہوگی جہاں اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کو حساب کتاب کے لیے جمع فرمائے گا۔ اس میدان کی چند اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
الف) میدان کی وسعت:
- زمین و آسمان اس دن بدل دیے جائیں گے، اور ایک نئی زمین (میدانِ محشر) بچھائی جائے گی۔
- حدیث میں آیا ہے کہ یہ میدان “چمکتی ہوئی سفید زمین” ہوگی، جہاں کوئی پہاڑ یا گھاٹی نہیں ہوگی۔
ب) لوگوں کی کیفیت:
- لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور ختنہ شدہ حالت میں اٹھائے جائیں گے۔
- ہر شخص اپنے گناہوں کے بوجھ تلے دب جائے گا، حتیٰ کہ بعض لوگ پسینے میں ڈوبے ہوئے ہوں گے۔
- کافر اور منافق اندھے، گونگے اور بہرے ہو کر محشر میں آئیں گے۔
ج) حساب کتاب کا منظر:
- ہر شخص سے اس کے اعمال، اقوال اور نیتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔
- کوئی شخص کسی دوسرے کی مدد نہیں کر پائے گا۔
- اعمال کے راز فاش ہوجائیں گے، حتیٰ کہ ہاتھ، پاؤں اور جلد گواہی دیں گی۔
3. حوضِ کوثر کا مقام اور اہمیت
ان تمام خوفناک حالات میں جب لوگ پیاس، گھبراہٹ اور بے چینی میں مبتلا ہوں گے، اللہ تعالیٰ اپنے حبیب ﷺ کو حوضِ کوثر عطا فرمائے گا، جو میدانِ محشر میں موجود ہوگا۔
الف) حوضِ کوثر کی ضرورت کیوں؟
- قیامت کے دن سورج بالکل قریب ہوگا، لوگ شدید پیاس میں ہوں گے۔
- بعض روایات میں آیا ہے کہ لوگ 500 سال تک محشر میں کھڑے رہیں گے، جس کی وجہ سے انہیں سخت پیاس لگے گی۔
- اس موقع پر حوضِ کوثر امتِ محمدیہ کے لیے رحمت بن کر آئے گا۔
ب) حوضِ کوثر کا مقام:
- یہ حوض عرشِ الٰہی کے قریب ہوگا۔
- حضور ﷺ اپنی امت کو اس حوض سے سیراب کریں گے۔
- جنت کے دروازے کے قریب ہونے کی وجہ سے، جو شخص اس سے پانی پی لے گا، وہ ہمیشہ کے لیے پیاسا نہیں ہوگا۔
ج) حوضِ کوثر کی خصوصیات:
- پانی کی صفات:
- دودھ سے زیادہ سفید۔
- شہد سے زیادہ میٹھا۔
- مشک سے زیادہ خوشبودار۔
- وسعت:
- ایک مہینے کے سفر کے برابر لمبا اور چوڑا۔
- کنارے:
- سونے اور چاندی کے ستونوں پر مشتمل۔
- جنت کے موتیوں اور یاقوت سے سجا ہوا۔
- برتن:
- جنت کے چمکتے ہوئے برتن، جو ستاروں سے زیادہ روشن ہوں گے۔
حوضِ کوثر سے صرف امتِ محمدیہ کے مخلص لوگ ہی فائدہ اٹھا پائیں گے۔ احادیث میں آیا ہے کہ:
- جو لوگ دنیا میں سنتِ رسول ﷺ پر کاربند رہے، وہی حوض تک پہنچیں گے۔
- بدعتی، گنہگار اور منافق لوگوں کو حضور ﷺ کے سامنے سے ہٹا دیا جائے گا۔
- بعض روایات میں آیا ہے کہ کچھ لوگ حوض کے قریب پہنچ جائیں گے، لیکن جب وہ پانی پینے لگیں گے تو فرشتے انہیں روک لیں گے۔
5. حوضِ کوثر سے محروم ہونے والے گروہ
حضور ﷺ نے فرمایا:
“میرے حوض سے بعض لوگوں کو روک دیا جائے گا، جیسے ہی وہ میرے پاس آنے کی کوشش کریں گے، میں کہوں گا: یہ میرے اصحاب ہیں! لیکن مجھ سے جواب دیا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا نئے نئے کام ایجاد کر لیے تھے!” (صحیح بخاری)
ان میں شامل ہوں گے:
- بدعتی (دین میں نئی باتیں ایجاد کرنے والے)
- ظالم اور سود خور
- ریاکار اور منافق
- دنیا پرستی میں غرق لوگ
4. احادیث میں شفاعت اور حوضِ کوثر
حدیث 1:
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“میرا حوض اس قدر وسیع ہے جیسے احد اور صنعاء (شہر) کے درمیان کا فاصلہ۔ اس میں جنت کے برتنوں جیسے ستاروں کی طرح چمکتے ہوئے پیالے ہوں گے۔ جو شخص اس میں سے پانی پی لے گا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔” (صحیح بخاری)
حدیث 2:
حضرت ثوبانؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا:
“میں اپنے حوض کے کنارے کھڑا ہوں گے، جب کوئی میری امت کا فرد اس پر سے گزرے گا تو میں اسے پلاؤں گا۔ پھر اسے جنت میں داخل کر دیا جائے گا۔” (مسلم)
یہ احادیث ظاہر کرتی ہیں کہ حوضِ کوثر تک پہنچنا دراصل شفاعتِ رسول ﷺ کا نتیجہ ہے۔