حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی محبت: ایک مثالی رشتہ

پیش لفظ

تاریخِ اسلام میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا رشتہ محبت، وفا اور اعتماد کی ایک لازوال داستان ہے۔ یہ رشتہ صرف ایک شادی تک محدود نہیں تھا، بلکہ یہ ایک روحانی اور جذباتی تعلق تھا جو دونوں کو ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے سے وابستہ کر گیا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی بیوی تھیں، بلکہ وہ آپ کی سب سے بڑی ساتھی، مددگار اور حوصلہ افزا بھی تھیں۔ ان کی محبت کا یہ رشتہ ایک ایسا مثالی نمونہ پیش کرتا ہے جس سے ہر دور کے مسلمان سیکھ سکتے ہیں۔

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا تعارف

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا مکہ کی ایک معزز، دولت مند اور نیک سیرت خاتون تھیں۔ وہ قریش کے مشہور قبیلے “بنو اسد” سے تعلق رکھتی تھیں۔ ان کے والد کا نام “خویلد بن اسد” اور والدہ کا نام “فاطمہ بنت زائدہ” تھا۔ ان کی دیانت داری اور پاکیزہ اخلاق کی وجہ سے انہیں “طاہرہ” (پاکیزہ) کا لقب دیا گیا تھا۔

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے دو شادیاں کی تھیں، لیکن ان کے دونوں شوہروں کا انتقال ہو گیا تھا۔ وہ ایک کامیاب تاجرہ تھیں اور مکہ کی معروف ترین خاتون تھیں جو اپنے کاروبار کو بڑی مہارت سے چلاتی تھیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات اور شادی

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنے تجارتی قافلوں کے لیے ایماندار اور قابل لوگوں کی تلاش کی۔ انہیں معلوم ہوا کہ محمد بن عبداللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنی سچائی اور امانت داری کی وجہ سے “امین” کے لقب سے مشہور ہیں۔ چنانچہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا تجارتی نمائندہ بنایا۔

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کے سفر پر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا مال لے کر جانا تھا تو اس سفر میں آپ کی دیانت داری اور تجارتی مہارت سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بہت متاثر ہوئیں۔ انہوں نے اپنی سہیلی “نفیسہ بنت منیہ” کے ذریعے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شادی کا پیغام بھیجا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا “ابو طالب” سے مشورہ کیا، جو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے اور رشتہ طے کیا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 25 سال تھی، جبکہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر تقریباً 40 سال تھی۔ شادی کے بعد دونوں نے ایک پر سکون اور محبت بھری زندگی گزاری۔

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی خصوصیات

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نہ صرف ایک کامیاب تاجرہ تھیں، بلکہ وہ انتہائی سمجھدار، نرم دل اور ہمدرد خاتون تھیں۔ ان کی چند اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:

1. ایمانداری اور دیانت داری

وہ اپنے کاروبار میں مکمل ایمانداری سے کام لیتی تھیں، جس کی وجہ سے انہیں مکہ میں بہت عزت حاصل تھی۔

2. سخاوت اور فیاضی

انہوں نے اپنی دولت اسلام کی تبلیغ اور مسلمانوں کی مدد پر خرچ کی۔ جب مسلمانوں پر ظلم بڑھا تو انہوں نے اپنا گھر اور مال سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کر دیا۔

3. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے بڑی مددگار

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی تو آپ گھبرا کر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے۔ انہوں نے آپ کو تسلی دی اور کہا:

“اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا، آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، سچ بولتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں اور مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔” (صحیح بخاری)

یہ الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بہت تسکین کا باعث بنے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی گھریلو زندگی

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا گھرانہ محبت، ہمدری اور اعتماد کی بہترین مثال تھا۔ دونوں نے 25 سال تک ایک پر سکون زندگی گزاری۔ ان کے چھ بچے ہوئے:

  1. حضرت قاسم رضی اللہ عنہ (جن کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو “ابو القاسم” کہا جاتا ہے)
  2. حضرت زینب رضی اللہ عنہا
  3. حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا
  4. حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا
  5. حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا
  6. حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ (جنہیں “طاہر” اور “طیب” بھی کہا جاتا ہے)

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی اور آپ کے ہر کام میں ساتھ دیا۔ جب کفار مکہ نے آپ کو تنگ کرنا شروع کیا تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنی دولت اور اثر و رسوخ سے آپ کی مدد کی۔

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا غم

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بہت بڑا صدمہ تھی۔ وہ 65 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ ان کی وفات کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہمیشہ یاد رکھا۔ ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“خدیجہ مجھ پر ایمان لائیں جب لوگ کفر کر رہے تھے، انہوں نے میری تصدیق کی جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے، انہوں نے اپنا مال مجھ پر خرچ کیا جب لوگ مجھے محروم کر رہے تھے، اور اللہ نے مجھے ان کے ذریعے اولاد عطا کی۔” (مسند احمد)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تحفہ ملتا، تو آپ فرماتے:

“اسے خدیجہ کے گھر والوں کو بھیج دو، کیونکہ وہ میری محبت میں تھیں۔”

نتیجہ

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی محبت ایمان، وفا اور ایثار کی بے مثال داستان ہے۔ یہ رشتہ صرف ایک شادی ہی نہیں تھا، بلکہ ایک دوسرے کے لیے سہارا، ہمدردی اور اعتماد کا رشتہ تھا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ انہیں یاد رکھا، جو ان کی گہری محبت کی دلیل ہے۔

یہ رشتہ ہر مسلمان مرد و عورت کے لیے ایک بہترین نمونہ ہے کہ کیسے محبت، وفاداری اور ایثار پر مبنی شادی ایک کامیاب اور پرسکون زندگی کی ضامن ہو سکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *