کردارِ نفس: انسانی شخصیت پر نفس کے اثرات اور اس پر قابو پانے کے طریقے

پیش لفظ

نفس (Ego/نفس) انسانی شخصیت کا ایک اہم اور پیچیدہ پہلو ہے جو ہمارے خیالات، جذبات، اور اعمال پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ نفس کی حقیقت کو سمجھنا اور اس پر قابو پانا ہی دراصل روحانی ترقی اور اخلاقی بلندی کی بنیاد ہے۔ قرآن مجید اور احادیث میں نفس کی مختلف کیفیات کو بیان کیا گیا ہے، جبکہ فلسفہ اور علمِ نفسیات میں بھی اس پر گہری بحث موجود ہے۔ اس مضمون میں ہم “کردارِ نفس” کو تفصیل سے سمجھیں گے اور یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ نفس انسانی زندگی کو کیسے متاثر کرتا ہے اور اسے کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔


1. نفس کیا ہے؟ تعریف اور اقسام

1.1 نفس کی تعریف

نفس عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے “ذات”، “خود”، یا “اندرونی وجود”۔ اسلامی تصوف اور فلسفے میں نفس کو انسان کی وہ کیفیت سمجھا جاتا ہے جو خواہشات، غرور، اور مادیت کی طرف مائل کرتی ہے۔ قرآن پاک میں نفس کی تین اقسام بیان کی گئی ہیں:

  1. نفسِ امارہ (برائی کا حکم دینے والا نفس)
    • یہ نفس انسان کو گناہ، لالچ اور شیطانی وسوسوں کی طرف کھینچتا ہے۔
    • مثال: جھوٹ بولنا، دوسروں کو نقصان پہنچانا، تکبر کرنا۔
  2. نفسِ لوامہ (ملامت کرنے والا نفس)
    • یہ نفس انسان کو گناہ کے بعد احساسِ جرم دلاتا ہے۔
    • مثال: کسی کو تکلیف دینے کے بعد پچھتاوا، توبہ کی طرف رجحان۔
  3. نفسِ مطمئنہ (پرسکون نفس)
    • یہ وہ نفس ہے جو اللہ کی رضا پر راضی ہوتا ہے اور برائیوں سے پاک ہوتا ہے۔
    • مثال: صبر، شکر، اور اخلاص سے کام لینا۔

1.2 علمِ نفسیات میں نفس کا تصور

جدید نفسیات میں نفس کو Ego کہا جاتا ہے، جو انسان کے شعور اور لا شعور کے درمیان توازن قائم کرتا ہے۔ سگمنڈ فرائیڈ نے نفس کو تین حصوں میں تقسیم کیا:

  • Id (جبلتی خواہشات)
  • Ego (حقیقت کو سمجھنے والا حصہ)
  • Superego (اخلاقی پابندیاں)

نفس اگر متوازن ہو تو انسان مثبت زندگی گزارتا ہے، لیکن اگر یہ بے قابو ہو جائے تو تکبر، حسد، اور منفی جذبات جنم لیتے ہیں۔


2. نفس کا کردار انسانی زندگی میں

2.1 مثبت کردار

  • خودشناسی کی طرف رہنمائی: نفس انسان کو اس کی کمزوریوں اور طاقتوں سے آگاہ کرتا ہے۔
  • ترغیب دینے والا: کچھ لوگوں کا نفس انہیں کامیابی کی طرف دھکیلتا ہے۔
  • حفاظتی میکنزم: نفس بعض اوقات انسان کو نقصان دہ حالات سے بچاتا ہے۔

2.2 منفی کردار

  • تکبر اور غرور: نفس انسان کو دوسروں سے برتر سمجھنے پر مجبور کرتا ہے۔
  • حسد اور بغض: دوسروں کی کامیابی برداشت نہ کرنا۔
  • مادیت پرستی: دنیاوی لذتوں میں اتنا مگن ہو جانا کہ آخرت بھول جائے۔

3. نفس پر قابو پانے کے طریقے

3.1 اسلامی تعلیمات کے مطابق

  • توبہ و استغفار: گناہوں سے دور رہنا اور اللہ سے معافی مانگنا۔
  • ذکر و عبادت: نماز، روزہ، تلاوتِ قرآن سے نفس پاکیزہ ہوتا ہے۔
  • مجاہدہ: نفسانی خواہشات کو روکنا (جیسے روزہ رکھنا، غصہ پی جانا)۔

3.2 نفسیاتی طریقے

  • میڈیٹیشن (مراقبہ): ذہن کو پرسکون کر کے نفس پر کنٹرول حاصل کرنا۔
  • سیلف ریفلیکشن (خود احتسابی): روزانہ اپنے اعمال کا جائزہ لینا۔
  • مثبت سوچ: منفی خیالات کو مثبت انداز میں بدلنا۔

4. نفس کی تربیت کیوں ضروری ہے؟

  • کامیاب روحانی زندگی: نفس پر قابو پا کر انسان روحانی طور پر بلند ہوتا ہے۔
  • بہتر تعلقات: تکبر اور حسد ختم ہونے سے معاشرتی زندگی بہتر ہوتی ہے۔
  • دنیاوی کامیابی: نفس کو کنٹرول کرنے والا شخص ذہنی دباؤ سے آزاد رہتا ہے۔

5. اقوالِ زریں

  • حضرت علیؓ: “سب سے بڑا جہاد نفس کے خلاف جنگ ہے۔”
  • علامہ اقبالؒ: “نفس کے قابو میں ہو تو خاکی بھی خدائی کرتا ہے۔”
  • رومیؒ: “نفس ایک اندھا گھوڑا ہے، اگر اسے راستہ نہ دکھاؤ گے تو وہ تمہیں گڑھے میں گرا دے گا۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *