واقعہ معراج (اسراء و معراج) اسلام کے سب سے عظیم معجزات میں سے ایک ہے، جس میں نبی کریم ﷺ کو راتوں رات مکہ سے بیت المقدس اور پھر آسمانوں کی سیر کرائی گئی۔ یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا ایک زندہ ثبوت اور ایمان کی مضبوطی کا ذریعہ ہے۔
1. واقعہ معراج کب پیش آیا؟
- زمانہ: نبوت کے 10ویں یا 12ویں سال (عام الفیل سے 3 سال قبل ہجرت)۔
- تاریخ: 27 رجب کی رات (بعض روایات میں اختلاف ہے)۔
- وجہ: رسول اللہ ﷺ کو غم اور تکلیف کے بعد تسلی دینا:
- آپ ﷺ کے چچا حضرت ابو طالب اور زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات ہو چکی تھی۔
- طائف کے سفر میں آپ ﷺ کو شدید اذیت پہنچائی گئی تھی۔
2. معراج کا آغاز: اسراء (مکہ سے بیت المقدس تک سفر)
- سورۃ الاسراء، آیت 1:“سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ”
“پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے (محمد ﷺ) کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گئی، جس کے گرد ہم نے برکت رکھی ہے، تاکہ ہم اسے اپنی نشانیاں دکھائیں۔ بے شک وہ سننے والا، دیکھنے والا ہے۔” - کیسے ہوا؟
- جبرائیل علیہ السلام براق (ایک سفید روشن سواری) پر آپ ﷺ کو لے کر مکہ سے بیت المقدس پہنچے۔
- وہاں آپ ﷺ نے تمام انبیاء کی امامت کرتے ہوئے نماز پڑھائی۔
3. معراج: زمین سے آسمانوں تک کا سفر
رسول اللہ ﷺ کو ساتوں آسمانوں پر لے جایا گیا، جہاں آپ نے مختلف انبیاء سے ملاقاتیں کیں:
آسمان | ملاقات ہونے والے نبی | خصوصیات |
---|---|---|
پہلا آسمان | حضرت آدم علیہ السلام | انہوں نے آپ ﷺ کو سلام کیا۔ |
دوسرا آسمان | حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام | دونوں نے آپ ﷺ کی تائید کی۔ |
تینسرا آسمان | حضرت یوسف علیہ السلام | آپ ﷺ نے انہیں “تمام حسن کا مالک” پایا۔ |
چوتھا آسمان | حضرت ادریس علیہ السلام | اللہ نے انہیں بلند مقام عطا کیا۔ |
پانچواں آسمان | حضرت ہارون علیہ السلام | موسیٰ علیہ السلام کے بھائی۔ |
چھٹا آسمان | حضرت موسیٰ علیہ السلام | انہوں نے روتے ہوئے کہا: “میرے بعد ایک نبی آئے جس کی امت سب سے زیادہ جنت میں جائے گی۔” |
ساتواں آسمان | حضرت ابراہیم علیہ السلام | وہ بیت المعمور (فرشتوں کی عبادت گاہ) کے پاس تھے۔ |
4. سدرۃ المنتہیٰ اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات
- آپ ﷺ کو سدرۃ المنتہیٰ (انتہائی بیری کا درخت) تک لے جایا گیا، جو جنت کی سرحد پر ہے۔
- یہاں آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ سے براہ راست ہم کلامی کی (بعض علماء کے نزدیک کلامِ خاص ہوا)۔
- آپ ﷺ کو پانچ وقتہ نماز کا تحفہ دیا گیا، جو ابتدائی طور پر 50 نمازیں تھیں، لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مشورے پر 5 نمازیں فرض ہوئیں۔
5. جنت و دوزخ کے مناظر
- جنت: آپ ﷺ نے جنت کی نعمتیں دیکھیں، جیسے:
- حور و غلمان
- دودھ، شہد اور شراب (بغیر نشے والی) کی نہریں
- سونا چاندی کے محل
- دوزخ: آپ ﷺ نے دوزخ کے عذاب دیکھے، جیسے:
- زناکاروں کو آگ میں جلایا جا رہا تھا۔
- سود خوروں کے پیٹ پھٹ رہے تھے۔
6. واپسی اور قریش کا انکار
- جب آپ ﷺ نے قریش کو معراج کا واقعہ سنایا تو انہوں نے ہنس کر انکار کر دیا۔
- حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فوراً تصدیق کی، جس پر انہیں “الصدیق” کا لقب ملا۔
- معجزہ: آپ ﷺ نے بیت المقدس کی عمارتوں کی تفصیل بیان کی، جو بعد میں درست ثابت ہوئی۔
7. واقعہ معراج سے سبق
- نماز کی اہمیت: یہ مومن کی معراج ہے۔
- اللہ کی قدرت: وہ اپنے بندے کو راتوں رات آسمانوں پر لے جا سکتا ہے۔
- صبر کی فضیلت: تکلیفوں کے بعد اللہ نے رسول ﷺ کو اعزاز بخشا۔
- انبیاء کا احترام: تمام انبیاء نے آپ ﷺ کی پیروی کی۔
نوٹ:
- معراج جسم و روح کے ساتھ ہوئی، یہی اہل سنت کا عقیدہ ہے۔
- اس واقعے کو 27 رجب کے موقع پر خصوصی طور پر یاد کیا جاتا ہے، لیکن اس کی کوئی خاص عبادت ثابت نہیں۔
دعا: “اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا مُشَاهَدَةَ النَّبِيِّ ﷺ فِي الْجَنَّةِ!”
(اے اللہ! ہمیں جنت میں نبی ﷺ کی زیارت نصیب فرما!)