ذکر کی اہمیت اور فضیلت

پیش لفظ

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

“وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ”
(سورۃ الذاریات: 56)

“اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔”

عبادت صرف نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ تک محدود نہیں، بلکہ ذکرِ الٰہی بھی عبادت کا ایک اہم حصہ ہے۔ ذکر سے مراد اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا، اس کی حمد و ثنا بیان کرنا، اس کی تسبیح و تقدیس کرنا اور اس کے اسماء و صفات کو دہرانا ہے۔ ذکر کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے قرآن و حدیث میں بے شمار دلائل موجود ہیں۔


ذکر کی تعریف

لغوی اعتبار سے “ذکر” کے معنی یاد کرنے، تذکرہ کرنے اور بیان کرنے کے ہیں۔ اصطلاحِ شریعت میں ذکر سے مراد اللہ تعالیٰ کو مختلف طریقوں سے یاد کرنا ہے، جیسے:

  1. تسبیح (سُبْحَانَ اللہ)
  2. تحمید (اَلْحَمْدُ لِلّٰہ)
  3. تہلیل (لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ)
  4. تکبیر (اَللّٰہُ اَکْبَر)
  5. استغفار (اَسْتَغْفِرُ اللہ)
  6. درود شریف (اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّد)

قرآن مجید میں ذکر کی اہمیت

قرآن پاک میں متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے ذکر کی فضیلت بیان فرمائی ہے:

1. ذکرِ الٰہی مومنوں کی صفت

“اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَىِٕنُّ قُلُوْبُھُمْ بِذِکْرِ اللّٰہِ، اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُ”
(سورۃ الرعد: 28)

“وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں۔ سن لو! اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو سکون ملتا ہے۔”

2. ذکر کرنے والوں کی تعریف

“وَ الذّٰکِرِیْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ اَعَدَّ اللّٰہُ لَھُمْ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا”
(سورۃ الاحزاب: 35)

“اور اللہ کو بکثرت یاد کرنے والے مرد اور عورتیں، اللہ نے ان کے لیے بخشش اور بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔”

3. شیطان سے حفاظت

“وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہٗ شَیْطٰنًا فَہُوَ لَہٗ قَرِیْنٌ”
(سورۃ الزخرف: 36)

“جو کوئی رحمن کے ذکر سے منہ موڑ لے گا، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں، پھر وہی اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔”


احادیث مبارکہ میں ذکر کی فضیلت

نبی کریم ﷺ نے بھی ذکر کی بڑی فضیلت بیان فرمائی ہے:

1. ذکر کرنے والا اللہ کا قریب ہوتا ہے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں، اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھے دل میں یاد کرے تو میں بھی اسے دل میں یاد کرتا ہوں، اور اگر وہ مجھے کسی جماعت میں یاد کرے تو میں اسے اس سے بہتر جماعت میں یاد کرتا ہوں۔”
(صحیح بخاری)

2. ذکر کرنے والوں کا اجر

حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“کیا میں تمہیں تمہارے بہترین اعمال، تمہارے رب کے نزدیک سب سے زیادہ پاکیزہ، تمہارے درجات بلند کرنے والے اور سونے چاندی کے صدقے سے بھی بہتر چیز نہ بتاؤں؟ وہ ہے اللہ کا ذکر کرنا۔”
(سنن ترمذی)

3. سبحان اللہ، الحمدللہ، اللہ اکبر کی فضیلت

حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“سبحان اللہ، الحمدللہ، اللہ اکبر یہ کلمات میرے نزدیک دنیا و ما فیہا سے محبوب ہیں۔”
(صحیح مسلم)


ذکر کے فوائد و برکات

ذکرِ الٰہی کے بے شمار فوائد ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

1. دل کی تسکین

جدید دور میں انسان مختلف قسم کے ذہنی دباؤ، پریشانیوں اور اضطراب کا شکار ہے۔ ذکرِ الٰہی دل کو سکون بخشتا ہے۔

2. گناہوں کی معافی

ذکر کرنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ ارشادِ نبوی ہے:

“جو شخص سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہِ کہے، اس کے لیے جنت میں ایک کھجور کا درخت لگایا جاتا ہے۔”
(سنن ترمذی)

3. شیطان سے محفوظ رہنا

شیطان انسان کو اللہ کے ذکر سے غافل کرنا چاہتا ہے۔ جو شخص کثرت سے ذکر کرتا ہے، شیطان اس سے دور بھاگتا ہے۔

4. رزق میں برکت

ذکر کرنے سے اللہ تعالیٰ رزق میں برکت عطا فرماتا ہے۔

5. آخرت میں نجات

ذکر کرنے والوں کے لیے قیامت کے دن آسانی ہوگی۔


ذکر کے مختلف طریقے

ذکر کو مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے:

1. تسبیحات

  • سُبْحَانَ اللہ (اللہ پاک ہے)
  • اَلْحَمْدُ لِلّٰہ (تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں)
  • اللہُ اَکْبَر (اللہ سب سے بڑا ہے)

2. اسماء الحسنٰی

اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کا ورد کرنا بھی ذکر ہے۔

3. درود شریف

درود پڑھنا بھی ذکر ہے اور اس کی بہت فضیلت ہے۔

4. قرآن پاک کی تلاوت

قرآن پڑھنا بھی ذکر ہے۔

5. صبح و شام کے اذکار

نبی ﷺ نے صبح و شام پڑھنے والے اذکار سکھائے ہیں، جو حفاظت کا ذریعہ ہیں۔


نتیجہ

ذکرِ الٰہی مومن کا شیوہ ہے۔ یہ دل کو پاکیزہ کرتا ہے، گناہوں سے بچاتا ہے، رزق میں برکت دیتا ہے اور آخرت میں نجات کا سبب بنتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنی روزمرہ زندگی میں ذکر کو معمول بنائیں تاکہ ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔

“فَاذْکُرُوْنِیْٓ اَذْکُرْکُمْ وَ اشْکُرُوْا لِیْ وَ لَا تَکْفُرُوْنِ”
(سورۃ البقرہ: 152)

“پس تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد کروں گا۔ میرا شکر ادا کرو اور ناشکری نہ کرو۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *