دنیا محض دھوکہ ہے

نسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ انسان دنیا کی چکاچوند میں اپنی حقیقی منزل کو بھول جاتا ہے۔ قرآن پاک میں دنیا کو “متاعِ غرور” (دھوکے کا سامان) قرار دیا گیا ہے۔ حدیث نبوی ﷺ میں دنیا کو “زرہ بکتر” (ایک جھوٹی چمک) سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اس مضمون میں ہم دنیا کے دھوکے کی تمام جہتوں کو تفصیل سے بیان کریں گے اور ثابت کریں گے کہ یہ دنیا درحقیقت ایک بہت بڑا فریب ہے۔


1. دنیا کی عارضی اور فانی حقیقت

1.1 موت سب کو آنی ہے

دنیا کی سب سے بڑی حقیقت “موت” ہے۔ چاہے کوئی کتنا ہی طاقتور، امیر یا مشہور ہو، موت اسے ضرور آئے گی۔ فرعون نے اپنی طاقت کے زعم میں کہا تھا “أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَى” (میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں)، لیکن آخرکار اسے دریا میں ڈوب کر مرنا پڑا۔

1.2 دنیا کی لذتیں عارضی ہیں

انسان خوشی کے لیے دولت، گاڑیاں، بنگلے اور شہرت حاصل کرتا ہے، لیکن یہ سب وقتی خوشیاں ہیں۔ جیسے ہی کوئی مصیبت آتی ہے، یہ سب بے معنی ہو جاتا ہے۔

حضرت علیؓ کا قول:

“دنیا کی مثال سمندر کے پانی کی سی ہے، جتنا پیو گے، پیاس بڑھتی جائے گی۔”


2. دولت کا دھوکہ

2.1 دولت خوشی نہیں خرید سکتی

دنیا کے امیر ترین لوگ بھی اکثر ڈپریشن، تنہائی اور بے چینی کا شکار ہوتے ہیں۔ ہالی ووڈ کے مشہور اداکار رابن ولیمز نے کروڑوں ڈالرز کے باوجود خودکشی کرلی۔

2.2 مال جمع کرنے کی دوڑ

قرآن پاک میں ارشاد ہے:
“تمہاری حرصِ دنیا تمہیں غفلت میں ڈال دیتی ہے، یہاں تک کہ تم قبروں تک پہنچ جاتے ہو۔” (التکاثر: 1-2)

مثال:

  • قارون کا خزانہ اس کے لیے وبال بن گیا۔
  • ابو جہل اور ابو لہب کی دولت انہیں جہنم سے نہ بچا سکی۔

3. شہرت اور ناموری کا فریب

3.1 سوشل میڈیا کا جھوٹا دکھاوا

آج کل لوگ فالوورز، لائکس اور ویوز کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، لیکن یہ شہرت حقیقی عزت نہیں دیتی۔

حضرت حسن بصریؒ کا قول:

“جو شخص شہرت چاہتا ہے، وہ اپنی بربادی خود خریدتا ہے۔”

3.2 تاریخ کے مشہور لوگوں کا انجام

  • نمرود اور ہٹلر جیسے طاقتور حکمران ذلیل ہوئے۔
  • مائیکل جیکسن جیسے مشہور گلوکار تنہائی میں مر گئے۔

4. عہدوں اور طاقت کا دھوکہ

4.1 اقتدار کی حقیقت

لوگ وزیر، صدر اور بادشاہ بننے کے لیے خون خرابہ کرتے ہیں، لیکن یہ عہدے بھی وقتی ہوتے ہیں۔

قرآن کی آیت:
“ہر نفس موت کا ذائقہ چکھے گا، پھر تم ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے۔” (العنکبوت: 57)

4.2 طاقت کا غرور

  • فرعون کو دریا میں ڈوبنا پڑا۔
  • قذافی اور صدام حسین جیسے ڈکٹیٹرز ذلیل ہوئے۔

5. رشتوں اور محبت کا فریب

5.1 دنیاوی محبت عارضی ہے

لوگ سمجھتے ہیں کہ بیوی، بچے، دوست اور رشتے دار ہمیشہ ساتھ دیں گے، لیکن جب موت آتی ہے تو سب الگ ہو جاتے ہیں۔

حدیث نبوی ﷺ:

“تمہارا مال وہی ہے جو تم نے آگے بھیج دیا، اور تمہارا باقی مال وہ ہے جو تم چھوڑ جاؤ گے۔”

5.2 جھوٹی دوستیاں

جب تک انسان کے پاس پیسہ اور طاقت ہے، سب اس کے دوست ہوتے ہیں، لیکن جب مشکل وقت آتا ہے تو سب پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔


6. آخرت کی حقیقت

6.1 دنیا امتحان گاہ ہے

قرآن پاک میں ہے:
“ہم نے تمہیں آزمائش کے لیے پیدا کیا ہے، دیکھیں تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے۔” (الملک: 2)

6.2 جنت کی حقیقی خوشیاں

دنیا کی تمام نعمتیں جنت کے مقابلے میں ہیچ ہیں۔ ایک لمحے کی جنت کی خوشی پوری دنیا کے خزانوں سے بڑھ کر ہے۔

حدیث قدسی:

“میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں، نہ کسی کان نے سنیں، نہ کسی دل پر ان کا خیال گزرا۔”


7. نتیجہ: دنیا سے بے نیازی

دنیا کا دھوکہ واضح ہے۔ انسان کو چاہیے کہ:

  1. دولت کو آخرت کا ذریعہ بنائے۔
  2. شہرت کی بجائے اللہ کی رضا تلاش کرے۔
  3. طاقت کو انصاف کے لیے استعمال کرے۔
  4. محبت صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے کرے۔

حضرت رابعہ بصریؒ کی دعا:

حضرت رابعہ بصریؒ کی دعا:

“اے اللہ! اگر میں تیری خاطر دنیا چھوڑ دوں تو یہ میری بڑائی نہیں، بلکہ اگر تو مجھے دنیا دے دے اور میں تجھے چھوڑ دوں تو یہ میری بڑی глупо (حماقت) ہوگی۔”


آخری بات

دنیا محض ایک کھیل ہے، اس میں الجھ کر اپنی آخرت برباد نہ کرو۔ جو لوگ دنیا کے دھوکے میں آگئے، وہ قیامت کے دن پچھتائیں گے۔ اللہ ہمیں سمجھنے کی توفیق دے۔ آمین!


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *