حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ، جن کا لقب “الفاروق” (حق و باطل میں فرق کرنے والا) ہے، اسلام کے دوسرے خلیفہ راشد تھے۔ آپ کی پیدائش 583 عیسوی میں مکہ میں ہوئی۔ ابتدائی زندگی میں آپ قریش کے معزز خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور تجارت کرتے تھے۔
2. اسلام قبول کرنا
حضرت عمر رضی اللہ عنہ ابتداء میں اسلام کے سخت مخالف تھے، لیکن 6 نبوی میں آپ نے اسلام قبول کیا۔ آپ کے اسلام لانے سے مسلمانوں کو بڑی تقویت ملی، کیونکہ آپ بہادر اور بااثر شخص تھے۔
3. ہجرت مدینہ
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کھلم کھلا ہجرت کی، جبکہ دیگر مسلمان خفیہ طور پر مدینہ جا رہے تھے۔ آپ نے کہا: “جو اپنی ماں کو روئے، بیوی کو بیوہ کرے اور بچوں کو یتیم بنائے، وہ میرے پیچھے آ جائے، میں ہجرت کر رہا ہوں۔”
4. غزوات میں شرکت
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے غزوہ بدر، غزوہ احد، غزوہ خندق اور دیگر تمام اہم معرکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ آپ رسول اللہ ﷺ کے انتہائی قریبی مشیر تھے۔
5. خلافت اور عہدِ فاروقی
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد 13 ہجری (634 عیسوی) میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے۔ آپ کے دورِ خلافت کو “عہدِ فاروقی” کہا جاتا ہے، جو اسلامی تاریخ کا سنہری دور تھا۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی ذاتی خصوصیات
1. عدل و انصاف
حضرت عمر رضی اللہ عنہ عدل و انصاف کے لیے مشہور تھے۔
- آپ نے فرمایا: “اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے اس کا حساب لیا جائے گا۔”
- ایک مرتبہ آپ کے بیٹے نے شراب پی لی، تو آپ نے اسے 80 کوڑے لگوائے۔
2. سادگی
- آپ کا گھر انتہائی سادہ تھا، جس میں نہ فرش تھا نہ قیمتی سامان۔
- آپ اکثر کہتے: “اگر میں ایک کھجور بھی بیت المال سے ناجائز طور پر کھا لوں تو وہ قیامت کے دن میرے گلے کا طوق بن جائے گی۔”
3. سخاوت
- آپ نے اپنی آمدنی کا بڑا حصہ غریبوں پر خرچ کیا۔
- ایک مرتبہ آپ نے اپنی تنخواہ کا نصف حصہ ایک بیوہ عورت کو دے دیا۔
حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت
- جنت کی بشارت
- رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:“اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔” (سنن ترمذی)
- شیطان کا خوف
- رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:“شیطان عمر کو دیکھ کر راستہ بدل لیتا ہے۔” (صحیح بخاری)
- علم کی دولت
- رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:“اللہ نے عمر کی زبان اور دل پر حق جاری کر دیا ہے۔” (صحیح مسلم)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی انتظامی اصلاحات
1. جدید نظامِ حکومت
- آپ نے پہلی باقاعدہ اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی۔
- صوبوں کو تقسیم کیا اور گورنر مقرر کیے۔
2. عدالتی نظام
- باقاعدہ قاضی مقرر کیے۔
- پولیس فورس کا قیام عمل میں لایا۔
3. معاشی اصلاحات
- بیت المال کو منظم کیا۔
- عوام کی فلاح و بہبود کے لیے رفاہی منصوبے شروع کیے۔
فتوحات اور توسیعِ اسلام
- ایران کی فتح
- قادسیہ اور نہاوند کی جنگوں میں ایرانی سلطنت کو شکست دی۔
- شام کی فتح
- یرموک کی جنگ میں رومیوں کو شکست دے کر شام فتح کیا۔
- مصر کی فتح
- حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے مصر فتح کیا۔
علمی خدمات اور تعلیمی اصلاحات
- تعلیمی اداروں کا قیام
- مساجد کو تعلیمی مراکز کے طور پر استعمال کیا گیا۔
- حدیث کی تدوین
- حدیثوں کو جمع کرنے کی ابتداء کی۔
- قرآن کی ترتیب
- قرآن کو موجودہ ترتیب پر مرتب کیا۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی حضرت محمد ﷺ سے محبت
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان محبت کا رشتہ انتہائی گہرا، پاکیزہ اور مثالی تھا۔ یہ محبت صرف ایک رہنما اور پیروکار کی محبت نہیں تھی، بلکہ ایک مرید اور مرشد، ایک شاگرد اور استاد، اور سب سے بڑھ کر دو عظیم ہستیوں کے درمیان قلبی و روحانی تعلق تھا۔
1. ابتدائی مخالفت سے کامل محبت تک کا سفر
- اسلام سے پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسلام کے سخت مخالف تھے
- اپنی بہن اور بہنوئی کے اسلام لانے پر انہیں شدید تکلیف پہنچانے پہنچ گئے تھے
- لیکن جب قرآن پاک کی آیات سنیں تو دل میں ایمان کی روشنی پھوٹ پڑی
- اسلام قبول کرتے ہی آپ ﷺ سے والہانہ محبت میں ڈوب گئے
2. ہر موقع پر رسول اللہ ﷺ کا ساتھ
- ہجرت کے موقع پر تلوار لے کر رسول اللہ ﷺ کی حفاظت کی
- غزوات میں ہمیشہ پیش پیش رہے
- احد میں جب صحابہ کرام منتشر ہو گئے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کا ساتھ نہیں چھوڑا
- صلح حدیبیہ کے موقع پر بھی آپ ﷺ کے فیصلے کی مکمل حمایت کی
3. رسول اللہ ﷺ کی ہر بات پر عمل
- ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “اگر عمر راستے سے گزر جائے تو شیطان دوسرا راستہ اختیار کر لے”
- آپ ﷺ نے فرمایا: “اللہ نے عمر کی زبان پر حق جاری کر دیا ہے”
- حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہمیشہ رسول اللہ ﷺ کے حکم کو اللہ کا حکم سمجھتے تھے
4. رسول اللہ ﷺ کی وفات پر شدید غم
- جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ حال تھا کہ انہوں نے کہا: “جو یہ کہے گا کہ رسول اللہ ﷺ فوت ہو گئے ہیں، میں اس کی گردن اڑا دوں گا”
- حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں سمجھایا کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو چکی ہے
- اس واقعہ سے ان کی محبت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے
5. خلافت کے دور میں بھی محبت کا اظہار
- خلافت کے دوران ہمیشہ رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل کیا
- کہتے تھے: “اگر رسول اللہ ﷺ کا کوئی حکم مل جائے تو میں اسے پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی سمجھوں گا”
- مدینہ منورہ میں رسول اللہ ﷺ کی قبر مبارک کے پاس اکثر رو رو کر دعائیں مانگتے
6. رسول اللہ ﷺ کی یاد میں
- ہمیشہ رسول اللہ ﷺ کے اقوال زبانی یاد رکھتے
- اپنے فیصلوں میں رسول اللہ ﷺ کی سنت کو بنیاد بناتے
- فرماتے: “میں رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو اللہ کی وحی سمجھتا ہوں”
7. محبت کے چند یادگار واقعات
- ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی پیشانی چوم لی، تو وہ پورے دن خوشی سے نہال رہے
- جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دن رات عبادت میں گزار دیے
- ہمیشہ رسول اللہ ﷺ کے استعمال شدہ برتنوں کو بڑی عزت سے رکھتے
وفات
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو 23 ہجری (644 عیسوی) میں ایک مجوسی غلام فیروز (ابو لؤلؤہ) نے زہر آلود خنجر سے شہید کر دیا۔ آپ کی وفات کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے۔