تھکے ہوئے دل کی پکار: “یا اللہ

سچ کہوں…؟

تھکے ہوئے دل کی پکار: “یا اللہ!”

کبھی کبھی انسان اتنا تھک جاتا ہے کہ کسی کے سمجھانے سے بھی فرق نہیں پڑتا۔ ہر بات بے معنی لگتی ہے، ہر چہرہ اجنبی، اور ہر راستہ بند۔ ایسے وقت میں انسان صرف ایک نام پکار سکتا ہے: “یا اللہ!”

یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب دنیا کی تمام امیدیں دم توڑ چکی ہوتی ہیں، دوستوں کے مشورے بے اثر ہو جاتے ہیں، اور ہر کوشش ناکام نظر آتی ہے۔ مگر یہی وہ وقت ہوتا ہے جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔

تھکاوٹ کی حقیقت

تم تھک چکی ہو، نا؟ تم نے ہر جگہ امید رکھی، ہر انسان سے دعا کروائی، ہر دروازہ کھٹکھٹایا… لیکن شاید اللہ یہی چاہتا تھا کہ تم ہر جگہ ٹوٹ کر آخرکار صرف اسی کے سامنے جھک جاؤ۔

💔 “کیونکہ جب اللہ اپنے بندے کو ’اپنے علاوہ سب سے مایوس‘ کر دیتا ہے… تو سمجھ لو کہ اب وہ تمہیں اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔”

یہ وہ مقام ہوتا ہے جہاں سے دعا کی قبولیت شروع ہوتی ہے، دل کا سکون واپس آتا ہے، اور آنکھوں کے آنسو عبادت بن جاتے ہیں۔


جب دنیا تمہیں چھوڑ دے، اللہ تمہیں تھام لیتا ہے

انسانی زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جب ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا نظر آتا ہے۔ رشتے ٹوٹ جاتے ہیں، خواب چکنا چور ہو جاتے ہیں، اور زندگی ایک بوجھ لگنے لگتی ہے۔ لیکن یہی وہ وقت ہوتا ہے جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو آزماتا ہے تاکہ وہ صرف اسی کی طرف رجوع کرے۔

1. مایوسی ایک امتحان ہے

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

“بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے، بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔” (سورۃ الشرح: 5-6)

یہ آیت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہر مشکل کے بعد آسانی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ ہم صبر کریں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ جب ہم دنیا کی تمام امیدیں کھو بیٹھتے ہیں، تو درحقیقت اللہ ہمیں اپنی طرف بلاتا ہے۔

2. جب کوئی نہ سنے، اللہ سنتا ہے

کتنے ہی لوگوں نے تمہاری بات نہیں سنی، تمہارے درد کو نہیں سمجھا، یا تمہیں نظرانداز کر دیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ ہر پکار سنتا ہے۔ وہ فرماتا ہے:

“اور جب میرے بندے آپ کے متعلق آپ سے پوچھیں تو (بتا دیں) کہ میں قریب ہوں، پکارنے والے کی پکار کو قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔” (سورۃ البقرہ: 186)

اس لیے جب کوئی تمہاری نہ سنے، تو صرف ایک ہی نام پکارو: “یا اللہ!”


“یا اللہ… میں تھک گئی ہوں”

جب دل ٹوٹ جائے، روح بوجھل ہو جائے، اور زندگی بے مقصد لگے، تو بس خاموشی سے کہو:

“یا اللہ… میں تھک گئی ہوں، لیکن میں تجھ سے امید نہیں توڑوں گی۔”

یہ وہ دعا ہے جو کبھی رد نہیں ہوتی۔ اللہ تعالیٰ تمہاری تھکاوٹ کو سکون میں بدل دے گا، تمہارے آنسوؤں کو اجر میں تبدیل کرے گا، اور تمہاری مایوسی کو امید کی کرن بنا دے گا۔

دعا کی قبولیت کا وقت

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“رات کے آخری حصے میں اللہ سب سے قریب ہوتا ہے، لیکن اگر تم اس وقت نہیں جاگ سکتے تو صبح کے اوقات میں بھی دعا کرو، کیونکہ وہ بھی قبولیت کا وقت ہے۔” (صحیح مسلم)

صبح کی پہلی کرنوں کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرنا، اس سے مدد مانگنا، اور اپنے غم اس کے سامنے رکھ دینا—یہی وہ راستہ ہے جو تمہیں اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے آئے گا۔


کیسے اللہ تمہیں تھام لیتا ہے؟

جب تم اپنی تمام تر کمزوریوں کے ساتھ اللہ کے سامنے جھک جاتی ہو، تو وہ تمہیں کئی طریقوں سے سنبھالتا ہے:

1. دل کو سکون ملتا ہے

“جان لو! اللہ کی یاد ہی دلوں کو سکون دیتی ہے۔” (سورۃ الرعد: 28)

جب تم “یا اللہ” کہتی ہو، تو تمہارا دل ہلکا ہو جاتا ہے۔ یہ کوئی عام سکون نہیں ہوتا، بلکہ ایک ایسی اطمینان ہوتی ہے جو دنیا کی کسی چیز سے نہیں مل سکتی۔

2. راستے کھل جاتے ہیں

جب ہر طرف سے دروازے بند نظر آتے ہیں، اللہ تعالیٰ کوئی نئی راہ نکال دیتا ہے۔ وہ تمہیں ایسے مواقع دیتا ہے جو تم نے کبھی سوچے بھی نہیں ہوتے۔

3. گناہ معاف ہو جاتے ہیں

تھکاوٹ اور مایوسی کے لمحات میں اللہ کی طرف رجوع کرنا ایک عبادت ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:

“جب بندہ مصیبت میں صبر کرتا ہے، تو اللہ اس کے گناہوں کو اتار دیتا ہے جیسے درخت سے پتے جھڑ جاتے ہیں۔” (صحیح بخاری)


آخری بات: اللہ پر بھروسہ رکھو

تم نے بہت کوششیں کیں، بہت روؤ، بہت تھک گئیں… لیکن اب بس کر دو۔ اب صرف ایک ہی کام کرو:

“یا اللہ! میں تیرے سوا کسی سے امید نہیں رکھتی۔ تو میری مدد کر، میرے دل کو تسلی دے، اور مجھے اپنی رحمت سے نواز۔”

اور پھر دیکھنا… کس طرح وہ رب تمہیں تھام لیتا ہے، اور تمہاری زندگی کو اپنی رحمت سے بھر دیتا ہے۔

🌿 ان شاء اللہ، تمہارا ہر آنسو تمہاری نجات کا سبب بنے گا۔
🌙 تمہاری ہر دعا قبول ہوگی۔
💫 اور تمہاری ہر تھکاوٹ تمہیں اللہ کے قریب کر دے گی۔

آمین۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *